حکومت مذاکرات کے ساتھ دھوکہ دہی کر رہی ہے، اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو سخت جواب دیں گے، فضل الرحمان
اسلام آباد: جمعیت علما اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے حکومت کی مجوزہ آئینی ترمیم کے پہلے مسودے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس معاملے پر تین ہفتوں سے بحث اور مشاورت جاری ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ حکومت اراکین پر دباؤ ڈال رہی ہے اور انہیں خریدنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔
پاکستان تحریک انصاف کی قیادت کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہم نے حکومت کے پہلے ڈرافٹ کو مسترد کیا ہے اور اگر افہام و تفہیم کے ساتھ آگے بڑھنا ہے تو ہم اس کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو اور نواز شریف کے ساتھ اس معاملے پر طویل مذاکرات ہوئے ہیں اور کچھ نکات پر اتفاق بھی ہوا ہے جبکہ دیگر متنازع امور پر بات چیت جاری ہے۔
فضل الرحمان نے مزید کہا کہ تحریک انصاف ایک بڑی اپوزیشن جماعت ہے، جسے نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ آئینی ترمیم کے معاملے میں پی ٹی آئی کا رویہ مثبت ہے اور وہ ہر مثبت اقدام کی حمایت کر رہی ہے۔
انہوں نے حکومت پر الزام لگایا کہ وہ ان کے مفاہمت کے رویے کو سنجیدہ نہیں لے رہی اور جے یو آئی کے اراکین کو ہراساں اور اغوا کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے ایک رکن کے اغوا کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اگر حکومت نے اوچھے ہتھکنڈے جاری رکھے تو وہ مذاکرات سے پیچھے ہٹ جائیں گے۔
فضل الرحمان نے واضح کیا کہ اگر اراکین کے ساتھ ہراساں کرنے یا خریدنے کا سلسلہ نہ رکا تو وہ سخت ردعمل دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی بدمعاشی کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا، اور اگر متنازع ترمیم کو زبردستی منظور کروایا گیا تو وہ پارلیمنٹ کی کارروائی کا حصہ نہیں بنیں گے۔
بیرسٹر گوہر نے بھی حکومت کے رویے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مذاکرات کے باوجود اراکین کو ہراساں کیا جا رہا ہے، جس کی وجہ سے قانون سازی کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔ اگر یہ صورتحال برقرار رہی تو وہ آگے بڑھنے سے قاصر رہیں گے۔