پیپلز پارٹی کی شازیہ مری کا وفاقی حکومت پر تنقید
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی رہنما شازیہ مری نے وفاقی حکومت پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئین کی خلاف ورزی معمول بن چکی ہے اور اہم فیصلے اتحادیوں کے مشورے کے بغیر کیے جا رہے ہیں۔ ان کے مطابق، اگر پیپلز پارٹی نے اپنی حمایت واپس لے لی، تو وفاقی حکومت برقرار نہیں رہ سکے گی۔
میری ٹائم اینڈ سی پورٹ اتھارٹی پر اعتراض
شازیہ مری نے پاکستان میری ٹائم اینڈ سی پورٹ اتھارٹی کے قیام پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس اہم فیصلے میں نہ تو سندھ حکومت کو شامل کیا گیا اور نہ ہی پیپلز پارٹی کو اعتماد میں لیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ایسے فیصلے وفاق اور صوبوں کے درمیان فاصلے بڑھا رہے ہیں۔
مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس طلب کرنے کا مطالبہ
شازیہ مری نے یاد دہانی کرائی کہ آئین کے مطابق وزیراعظم کو ہر تین ماہ میں مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس بلانا ضروری ہے، لیکن گیارہ ماہ سے یہ اجلاس طلب نہیں کیا گیا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ میری ٹائم اتھارٹی کے قیام کا معاملہ مشترکہ مفادات کونسل میں زیر بحث لایا جائے۔
وفاقی حکومت کی حکمت عملی پر سوالات
شازیہ مری نے کہا کہ وفاقی حکومت اہم قومی معاملات پر آئین کی پاسداری اور اتحادیوں کو اعتماد میں لینے کے بجائے یکطرفہ فیصلے کر رہی ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ ملک کو آئینی اور قانونی بنیادوں پر چلایا جائے تاکہ تمام فریقین کے حقوق کا تحفظ یقینی بنایا جا سکے۔
یہ بیان وفاقی حکومت اور اتحادی جماعتوں کے تعلقات میں موجود تناؤ کو واضح کرتا ہے، جبکہ پیپلز پارٹی کا مطالبہ ہے کہ تمام فیصلے شفاف اور مشاورت کے ذریعے کیے جائیں۔