ایک نئی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ وہ افراد جو باقاعدہ نیند کے اوقات نہیں رکھتے، ان میں فالج اور دل کے دورے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔
تحقیق میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ بے ترتیب نیند رکھنے والے افراد میں اسٹروک، ہارٹ فیلیئر اور ہارٹ اٹیک کا خطرہ بڑھ جاتا ہے، چاہے ان کی مجموعی نیند کی مقدار مناسب ہو۔
تحقیق کے مطابق 18 سے 64 سال کے افراد کو روزانہ سات سے نو گھنٹے جبکہ 65 سال یا اس سے زائد عمر کے افراد کو سات سے آٹھ گھنٹے نیند لینے کی تجویز دی جاتی ہے۔
محققین نے اس تحقیق میں 40 سے 79 سال کی عمر کے 72,269 افراد کا ڈیٹا کا تجزیہ کیا جو یو کے بائیو بینک اسٹڈی کا حصہ تھے، اور ان میں سے کسی کا بھی دل سے متعلقہ سابقہ مسئلہ نہیں تھا۔
شرکاء نے سات دنوں تک نیند کا ٹریکر پہنا جس نے ان کی نیند کی عادات کا ریکارڈ کیا۔ ماہرین نے ہر فرد کی ‘سلیپ ریگولیریٹی انڈیکس (ایس آر آئی)’ کا اسکور نکالا۔ یہ اسکور نیند کے اوقات، جاگنے کے اوقات، نیند کے دورانیے اور رات کے وقت نیند سے بیدار ہونے کے مطابق کیا گیا۔ 0 کا اسکور بے ترتیب نیند جبکہ 100 کا اسکور بہترین نیند کو ظاہر کرتا ہے۔
تحقیق میں شامل افراد کو تین گروپوں میں تقسیم کیا گیا: بے ترتیب نیند والے گروپ (71.6 سے کم اسکور)، معمولی بے ترتیب نیند والے گروپ (71.6 سے 87.3 اسکور)، اور باقاعدہ نیند والے گروپ (87.3 اسکور سے زیادہ)۔
آٹھ سال تک جاری رہنے والی اس تحقیق میں یہ پایا گیا کہ بے ترتیب نیند رکھنے والے افراد میں باقاعدہ نیند لینے والوں کے مقابلے میں ہارٹ اٹیک، اسٹروک اور ہارٹ فیلیئر کا خطرہ 26 فیصد زیادہ تھا۔ معمولی بے ترتیب نیند والے گروپ میں یہ خطرہ 8 فیصد زیادہ تھا۔
اس تحقیق کے نتائج جرنل آف ایپیڈیمیولوجی اینڈ کمیونٹی ہیلتھ میں شائع ہوئے۔