کراچی ایئرپورٹ کے قریب ہونے والے حملے کی تحقیقات میں اہم پیشرفت سامنے آئی ہے، وزیر داخلہ سندھ ضیا الحسن لنجار نے میڈیا کو بتایا کہ حملے میں استعمال ہونے والی گاڑی کراچی سے خریدی گئی تھی اور اس کی ادائیگی حب کے نجی بینک کے ذریعے کی گئی تھی۔ انہوں نے بتایا کہ حملے کی سہولت کاری میں ایک رکشہ ڈرائیور اور بینک ملازم بھی شامل تھے۔
ضیا لنجار کا کہنا تھا کہ حملے میں دو چینی شہریوں کی ہلاکت ہوئی اور دھماکے کی جگہ سے گاڑی کا چیسس اور نمبر پلیٹ ملے تھے، جس کی مدد سے تحقیقات میں پیشرفت ہوئی۔ انہوں نے مزید کہا کہ حملہ آور کی شناخت فنگر پرنٹس سے کی گئی۔
وزیر داخلہ سندھ نے بتایا کہ حملے میں ملوث دیگر اہم افراد کی گرفتاری کے لیے کارروائی جاری ہے، جن میں دانش، گل رحمان اور بشیر زید شامل ہیں، جنہیں ابھی تک گرفتار نہیں کیا جا سکا۔ ان کا کہنا تھا کہ ملزمان میں فرحان اور محمد سعید بھی شامل ہیں، جو حملہ آور کے سہولت کار تھے اور رکشہ ڈرائیور کے ساتھ واقعے میں ملوث تھے۔ اس کے علاوہ، بینک ملازم بلال اور سعید علی بھی سہولت کاروں میں شامل تھے۔
ضیا لنجار نے مزید کہا کہ ملزم جاوید، جس نے ایئرپورٹ کے اندر چینی باشندوں کی موجودگی کی اطلاع دی تھی، حملے کا ماسٹر مائنڈ ہے۔ اس کے ساتھ ہی، ایک خاتون سہولت کار کو آر سی ڈی ہائی وے سے گرفتار کیا گیا ہے۔
تفتیشی ذرائع کے مطابق حملے میں سیاہ رنگ کی ڈبل کیبن گاڑی استعمال کی گئی، جس میں حملہ آور اور اس کی سہولت کار خاتون بھی موجود تھیں۔ مزید تحقیقات میں گرفتار دہشت گردوں کے قبضے سے خودکش جیکٹ اور بارودی مواد برآمد ہوا ہے، اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ ممکنہ طور پر سائٹ ایریا میں غیر ملکیوں پر فائرنگ کی کارروائی بھی گرفتار دہشت گرد کے سہولت کار نے کی تھی۔
کراچی ایئرپورٹ کے قریب خودکش حملے کے مقدمے میں مزید تفتیش کی جا رہی ہے اور ملزمان کی گرفتاری کے بعد کارروائیاں تیز کر دی گئی ہیں۔