اسلام آباد:
پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائن (پی آئی اے) کی نجکاری کے لیے بڈنگ کی تقریب منعقد ہوئی، جہاں واحد بولی دہندہ کی پیشکش پر انتظامیہ حیران رہ گئی۔
اسلام آباد میں پی آئی اے کی نجکاری کے لیے بلیو ورلڈ سٹی کنسورشیم کی بولی کھولنے کے موقع پر سیکریٹری وزارت نجکاری جاوید پال، سیکریٹری نجکاری کمیشن عثمان باجوہ، چیئرمین بلیو ورلڈ سٹی سعد نذیر، سی ای او بلیو ورلڈ ایوی ایشن میثم رضا، اور سی ای او بلیو ورلڈ سٹی چوہدری ندیم اعجاز اسٹیج پر موجود تھے۔
بلیو ورلڈ کنسورشیم نے دوپہر کو ایئر لائن کی خریداری کے لیے واحد بولی جمع کرائی، جبکہ نمائندہ بلیو ورلڈ کنسورشیم ولی محمد بھی اسٹیج پر موجود تھے۔
بلیو ورلڈ کنسورشیم نے نجکاری کی شرائط کو تسلیم کر لیا، اور حکومت نے پی آئی اے کی نجکاری کے لیے کم از کم قیمت 85 ارب 30 لاکھ روپے مقرر کی تھی۔
پی آئی اے کی نجکاری کے واحد بولی دہندہ نے 60 فیصد شیئرز کی صرف 10 ارب روپے کی بولی لگائی، جس پر تقریب میں موجود افراد نے قہقہے لگائے۔
اسٹیج پر موجود لوگوں نے بولی پر خود مسکرا دی، جبکہ 152 ارب روپے کے اثاثوں کی مالیت والی ایئر لائن کی بولی پر پی آئی اے کی انتظامیہ سر پکڑ کر رہ گئی اور نجکاری کمیشن کے افراد بھی پریشان نظر آئے۔
نجکاری کمیشن نے پی آئی اے کی نجکاری کے لیے کم از کم مقرر کردہ بولی 85 ارب سے زیادہ رکھی تھی، تاہم بولی دہندہ کو اپنی بولی پر نظرثانی کے لیے 30 منٹ کا وقت دیا گیا۔
30 منٹ بعد، بولی دہندہ کنسورشیم نے اپنی بولی 10 ارب روپے سے بڑھانے سے انکار کردیا اور اسی رقم پر قائم رہنے کا فیصلہ کیا۔
سعد نذیر نے کہا کہ اگر حکومت پی آئی اے کی نجکاری نہیں کرتی تو وہ خود ایئر لائن کو چلائیں گے۔
ایکسپریس نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے، بولی دہندہ کنسورشیم کے نمائندہ اور چیئرمین بلیو ورلڈ چوہدری سعد نذیر نے کہا کہ پی آئی اے کے لیے اعلان کردہ کم از کم قیمت بہت زیادہ ہے، کیونکہ کم از کم قیمت اور دی جانے والی بولی میں بہت زیادہ فرق ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پی آئی اے کے ذمہ 200 ارب روپے کے واجبات ہیں، اور 85 ارب روپے میں تو نئی ایئر لائن قائم کی جا سکتی ہے۔
اس کے ساتھ ہی پی آئی اے کی نجکاری کے لیے بولی کا عمل مکمل ہوگیا، اور ضابطے کے مطابق نجکاری کمیشن بولی کو وفاقی کابینہ کے سامنے پیش کرے گا۔
قبل ازیں، نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار کی زیرصدارت نجکاری کمیشن کا اجلاس ہوا، جس میں انہوں نے سی سی او پی اجلاس کی صدارت دوحہ سے ویڈیو لنک کے ذریعے کی۔ اجلاس میں نجکاری، فنانس و توانائی کے وزرا اور مختلف سیکرٹریز بھی شریک تھے۔
اجلاس میں بڈنگ کے حوالے سے 60 فیصد شیئرز کی تقسیم کی توثیق کردی گئی۔