Vision Media Group
اہم خبریں

”لاہوریوں نے سموگ کو دھند سمجھ کر جرسیاں پہن لیں”

  1. لاہور میں سموگ کا موسم آتے ہی، لوگوں کا تصور یہ ہوتا ہے کہ جیسے یہ کوئی دھند ہے جو صبح کے وقت گھروں سے باہر نکلتے ہوئے کہیں پہاڑوں یا جھیلوں کے قریب ہو۔ تو جب دھند میں اس قدر شدت آ جائے، تو لاہوریوں کا دماغ چمکتا ہے اور وہ یہ سمجھ لیتے ہیں کہ اب سردیوں کی "موسم خوشگوار” آ گئی ہے۔
    "او بھائی! یہ کیا دھند ہے؟ لگتا ہے جیسے ہم لندن میں جا کر رہنے لگے ہیں،”
  2. جرسیاں کا انتخاب:
    سموگ کا شکار ہو کر جب دھند میں دیکھنے کی صلاحیت کم ہو جاتی ہے، تو لاہور کے لوگ اسے "ماحولیاتی تبدیلی” یا "خالص قدرتی جادو” سمجھ کر جرسیاں (sweaters) پہننا شروع کر دیتے ہیں۔ جیسے ہی سموگ کا یہ پراسرار بادل چھاتا ہے، لاہوریوں کا کہنا ہوتا ہے:
    "واہ! لگتا ہے یہ برف باری کی تیاری ہے،” اور ساتھ ہی فوراً جرسیاں نکال کر خود کو "گرم” اور محفوظ سمجھتے ہیں۔
  3. خود کو محفوظ سمجھنا:
    سموگ، جو دراصل ہوا میں آلودگی اور دھند کا ملاپ ہوتا ہے، لیکن جب لاہوریوں کے دماغ میں یہ دھند بن جائے، تو وہ ان جرسیاں کو ایک سیکیورٹی جیکٹ کے طور پر استعمال کرتے ہیں، جیسے کہ،
    "یہ دھند مجھے تو لاہوریوں کے لیے گلابی موسم لگا ہے، بس میں اس جرسے کو پہنے شہر کے اندر سیر کرتا ہوں،”
  4. فن کا ایک نیا رنگ:
    ہوا میں زیادہ آلودگی اور دھند، جب شہریوں کے جرسیاں اوڑھنے کی کہانی کا حصہ بنتی ہے، تو لاہور کے بیچ چوراہوں میں "سموگ رن” یا "دھند میں سیر” جیسے میمز کا آغاز ہوتا ہے۔
    ایسے لگتا ہے جیسے ہر لاہوری کو مل کر اس سموگ کے موسم میں "ہنسی کا مخلوق” بننا ہوتا ہے، جس میں جرسیاں اور اس کے تیز رنگ اس موسم کی تاریکی کو چمکانے میں مدد کرتے ہیں۔
  5. سماجی رابطے اور "سٹریٹ سٹائل”:
    لاہور کے سوشل میڈیا پر سموگ کے بارے میں پوسٹس کا ایک ہلکا سا مزاحیہ رجحان آ جاتا ہے، جیسے "سموگ کے دوران جرسیاں پہننا، لاہور کا نیا فیشن!”۔ ان تصاویر میں لوگ سموگ میں خالی سڑکوں پر سیر کرتے ہوئے اپنی جرسیاں دکھا کر اپنی ‘پروفیشنل جرسیاں’ کو فیشن کی طرح پہنتے ہیں۔
  6. لاہوری مزاح:
    "جب تک دھند نہ ہو، جرسیاں کیوں؟”
    یہ سوال اس موسم میں اکثر پوچھا جاتا ہے۔ سموگ کے دوران، لاہور کے لوگ ایک دوسرے کو ہنسانے کے لیے یہ بھی کہہ دیتے ہیں:
    "اے یار، دھند میں تو تم جرسیاں کیوں پہن رہے ہو؟ کچھ نظر تو نہیں آ رہا!”

لہذا، یہ عنوان ہمیں ایک مزاحیہ انداز میں لاہور کی سموگ اور جرسیاں پہننے کی عادت کے بارے میں آگاہ کرتا ہے، جو مقامی ثقافت کا حصہ بن چکا ہے

Related posts

لاہور: جعلی کولڈ ڈرنکس کے خلاف فوڈ اتھارٹی کا سخت ایکشن

admin

لاہور: نجی کالج میں مبینہ زیادتی کا شکار لڑکی کے والد کا بیان سامنے آگیا

admin

پنجاب یونیورسٹی: طالبہ کی ہاسٹل کے کمرے میں مبینہ خود کشی

admin

Leave a Comment