لاہور: شریف خاندان کے ترجمان کا برطانوی عدالت کے فیصلے پر ردعمل
شریف خاندان کے ترجمان نے برطانوی عدالت کی جانب سے حسن نواز کی کمپنی کو دیوالیہ قرار دینے کے فیصلے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہائیکورٹ نے دراصل حسن نواز کے مؤقف کو درست تسلیم کیا ہے۔
ترجمان نے بیان میں کہا کہ شریف خاندان کی معیشت پر مشکلات کا آغاز 1972 میں ہوا جب پاکستان میں ذوالفقار علی بھٹو کے دور میں صنعتوں کی نیشنلائزیشن کی گئی، جس میں شریف خاندان کی صنعتیں بھی شامل تھیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس کے بعد 2000 کی دہائی میں جنرل (ر) پرویز مشرف کے دور میں بھی شریف خاندان کی فیکٹریاں سیل کی گئیں اور ذاتی جائیدادوں پر قبضہ کر لیا گیا۔
ترجمان نے کہا کہ 2016 میں سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں بھی شریف خاندان کے کاروبار کو نقصان پہنچایا گیا، جس کے نتیجے میں ان کی صنعتیں تباہ ہو گئیں۔ ان کا کہنا تھا کہ شریف خاندان کو بار بار اقتصادی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، جس کے پیچھے حکومتی پالیسیوں اور عدلیہ کے اقدامات کا ہاتھ تھا۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ شریف خاندان نے ہمیشہ ملکی مفاد اور اصولوں کے لیے اپنی ذاتی مشکلات کو برداشت کیا اور اپنے کاروبار کو چلانے کی جدوجہد کی۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ کمپنیوں کے دیوالیہ ہونے کے دوران انکم ٹیکس کی ادائیگی کا مسئلہ بھی اٹھایا گیا ہے اور برطانوی عدالت نے حسن نواز کے موقف کو درست قرار دیا ہے۔