Vision Media Group
اہم خبریںپاکستان

”اسلام آباد میں کریک ڈاؤن، بشریٰ بی بی سمیت پی ٹی آئی کے ہزاروں مظاہرین فرار”

اسلام آباد:

پولیس اور رینجرز نے اسلام آباد کے بلو ایریا میں مظاہرین کے خلاف آپریشن کیا اور علاقے کو صاف کر دیا۔

آپریشن کے دوران، کئی مظاہرین بشمول علی امین گنڈاپور اور بشری بی بی بھی فرار ہو گئے، اور ان کی گرفتاری کے لیے ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں۔

پولیس اور ضلعی انتظامیہ نے بلو ایریا سے ملحقہ علاقے جیسے خیابانِ سرورڈی، آبپارا اور ڈی چوک سے گاڑیاں بھی ہٹا دیں۔ آپریشن سے پہلے آبپارا مارکیٹ اور سپر مارکیٹ بند کر دی گئیں۔

خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ کا بیان

خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور نے کہا کہ وہ ڈی چوک پہنچ چکے ہیں لیکن وہ اس وقت تک نہیں جائیں گے جب تک عمران خان کی طرف سے ہدایت نہیں ملتی۔ ڈی چوک پر کارکنوں سے بات کرتے ہوئے گنڈاپور نے کہا کہ حکومت فاشزم کر رہی ہے، مگر ہم پرامن احتجاج کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم آزادی کے لیے لڑ رہے ہیں اور کسی کو ہمارے اوپر فیصلے مسلط کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔

وفاقی وزیر کا ردعمل

وفاقی وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ نے کہا کہ پی ٹی آئی کی قیادت خون بہانا چاہتی تھی، مگر ریاست ایسا نہیں ہونے دے گی۔ انہوں نے پی ٹی آئی قیادت پر غریبوں کے بچوں کو آگے کرنے کا الزام لگایا جبکہ قیادت خود پیچھے رہی اور پولیس پر آنسو گیس پھینکی۔ انہوں نے بشری بی بی پر الزام لگایا کہ وہ فسادات کی منصوبہ بندی کر رہی تھیں کیونکہ ان کے آپریشن خونریزی پر مبنی تھے۔

وزیر داخلہ کے بیان

وزیر داخلہ محسن نقوی نے ڈی چوک کا دورہ کرتے ہوئے کہا کہ اس ہنگامہ آرائی کے پیچھے ایک چھپی ہوئی طاقت ہے۔ تاہم، انہوں نے یہ بھی کہا کہ پی ٹی آئی کی قیادت نہیں چاہتی تھی کہ تشدد ہو، بلکہ وہ بات چیت چاہتی تھی۔ انہوں نے خبردار کیا کہ جو بھی اس صورتحال کے پیچھے ہے، ان کا ایجنڈا مختلف ہے، اور پولیس کی حمایت کی، کہ پولیس جو بھی اقدام کرے گی، وہ ان کے اختیار میں ہے۔

فوج کی تعیناتی

پاکستان فوج نے کنٹینرز پر تعیناتی کر کے کنٹرول سنبھال لیا۔ ڈی ایس این جی اور میڈیا کی ٹیموں کو ڈی چوک سے نکال لیا گیا۔ مساجد سے اعلانات کیے گئے کہ لوگ پرامن رہیں اور کسی قسم کی تباہی یا خلل سے بچیں۔ تاہم، پولیس اور پی ٹی آئی کارکنوں کے درمیان جھڑپیں جاری رہیں، اور فوجی اہلکاروں کو پارلیمنٹ ہاؤس اور سپریم کورٹ جیسے اہم عمارتوں کے باہر تعینات کیا گیا۔

بشری بی بی کا خطاب

بشری بی بی نے مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ ڈی چوک نہیں چھوڑیں گے جب تک عمران خان ان سے مزید ہدایات نہیں دیتے۔ انہوں نے کہا کہ ان کا منصوبہ بدلے گا نہیں جب تک خان کی طرف سے رابطہ نہیں ہوتا۔ انہوں نے مظاہرین کو یقین دلایا کہ وہ آخری شخص ہوں گی جو ڈی چوک چھوڑیں گی اور خان کے بغیر نہیں جائیں گی۔

توشہ خانہ کیسز کی ملتوی

دہرے شہروں میں سڑکوں کی بندش کے باعث عدالتی کارروائیاں، بشمول توشہ خانہ کیس، ملتوی کر دی گئیں۔ عدالتی کیسز میں تاخیر ہوئی کیونکہ احتجاج کے باعث عدالتوں تک رسائی مشکل ہو گئی تھی۔

جھڑپیں اور آنسو گیس

مظاہرین کے خلاف آنسو گیس کا استعمال کیا گیا، اور اس کے اثرات آبپارا چوک تک پہنچ گئے جس کے نتیجے میں مقامی دکانیں بند ہو گئیں۔ صورتحال کے شدت اختیار کرنے کے بعد راولپنڈی سے مزید پولیس فورس طلب کی گئی اور رینجرز کی مزید نفری ڈی چوک اور چائنا چوک میں بھیجی گئی جہاں جھڑپیں جاری رہیں۔

تشدد اور جانی نقصان

رینجرز پر حملے کے بعد چار اہلکار شہید اور دو پولیس اہلکار بھی جاں بحق ہو گئے۔ متعدد دیگر افراد زخمی ہوئے۔ صورتحال اس قدر بگڑ گئی کہ آرٹیکل 245 کے تحت فوج کو طلب کر لیا گیا اور فورسز کو ہدایت دی گئی کہ وہ ہنگامہ آرائی کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کریں۔

پی ٹی آئی قیادت کا غائب ہونا

آپریشن کے بعد پی ٹی آئی قیادت غائب ہو گئی۔ بشری بی بی اور علی امین گنڈاپور جیسے اہم رہنماؤں کی گرفتاری کے لیے خصوصی ٹیمیں تشکیل دی گئیں۔ پولیس نے فرار ہونے والے مظاہرین کی گاڑیاں بھی قبضے میں لے لیں۔

پی ٹی آئی کنٹینر کی آگ لگنا

آپریشن کے دوران پی ٹی آئی کے مرکزی کنٹینر میں آگ لگ گئی، جس سے وہ مکمل طور پر جل کر تباہ ہو گیا، اور مظاہرین آگ بجھانے کے لیے فوری طور پر کارروائی نہیں کر سکے۔

اہم رہنماؤں کا فرار

بشری بی بی اور علی امین گنڈاپور کے بارے میں اطلاع ہے کہ وہ ایک ہی گاڑی میں فرار ہو گئے، مگر ان کی موجودہ جگہ کا پتا نہیں چل سکا۔ پولیس نے ان کی گرفتاری کے لیے آپریشن تیز کر دیا ہے اور بشری بی بی کے ڈرائیور کو بھی گرفتار کر لیا ہے۔

بشری بی بی کے فرار کو روکنے کی کارروائی

اسلام آباد میں بشری بی بی کو فرار ہونے سے روکنے کے لیے مونوال کے قریب سڑکیں بلاک کر دی گئی ہیں۔ اسلام آباد کے آئی جی، علی ناصر رضوی، آپریشن کی نگرانی کر رہے ہیں تاکہ بشری بی بی اسلام آباد سے فرار نہ ہو سکیں۔

یہ خلاصہ اسلام آباد میں پی ٹی آئی کی قیادت کے زیر انتظام احتجاج، آپریشن، تشدد اور سیاسی بیانات پر مبنی اہم واقعات کو پیش کرتا ہے۔

Related posts

”تحریک انصاف کا ایجنڈا پاکستان کے خلاف ہے، شرجیل میمن”

admin

الیکشن کمیشن کل پی ٰٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات کیس کی سماعت کرے گا

admin

"پاکستان میں آئینی ترمیم: سیاسی اتفاق رائے کی اہمیت اور حالیہ پیشرفت”

admin

Leave a Comment