Vision Media Group
اہم خبریںپاکستان

سویلینز کا ملٹری کورٹ میں ٹرائل: آرمڈ فورسز میں نہ ہونیوالا فرد فورسز کے ڈسپلن کے نیچے کیسے آسکتا ہے؟ سپریم کورٹ

سپریم کورٹ میں ملٹری کورٹس کا کیس: جسٹس جمال مندوخیل کے اہم سوالات

اسلام آباد: سپریم کورٹ میں سویلینز کے ملٹری کورٹس میں ٹرائل کے حوالے سے کیس کی سماعت جاری ہے، جہاں جسٹس جمال مندوخیل نے آئینی سوالات اٹھائے ہیں۔ ان کا استفسار تھا کہ "آرمڈ فورسز میں نہ ہونے والا فرد آرمڈ فورسز کے ڈسپلن کے نیچے کیسے آسکتا ہے؟”

سپریم کورٹ کے آئینی بینچ، جس کی سربراہی جسٹس امین الدین کر رہے ہیں، نے وفاقی حکومت کے وکیل خواجہ حارث کے دلائل سنے۔ خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ قانون کے تحت بعض مخصوص حالات میں سویلینز پر بھی آرمی ایکٹ کا اطلاق ممکن ہے، اور عدالت آرمی ایکٹ کی دفعات کو کالعدم قرار دینے کا اختیار نہیں رکھتی۔

جسٹس جمال مندوخیل کے اہم ریمارکس

جسٹس جمال مندوخیل نے سوال اٹھایا کہ:

  • "آرمی کے ڈسپلن کا اطلاق صرف ان افراد پر ہونا چاہیے جو آرمڈ فورسز کا حصہ ہیں۔”
  • "کیا غیر متعلقہ شخص پر آرمی کے قوانین کا اطلاق آئین کے آرٹیکل 8 کی خلاف ورزی نہیں؟”

انہوں نے مزید کہا کہ اگر صدر ہاؤس پر حملہ ہو تو ملزم کا ٹرائل انسداد دہشتگردی عدالت میں ہوتا ہے، لیکن آرمی املاک پر حملے کا کیس ملٹری کورٹس میں چلایا جاتا ہے، یہ تفریق کیوں؟

ملٹری کورٹ میں شفاف ٹرائل پر بحث

جسٹس مسرت ہلالی نے سوال اٹھایا کہ کیا ملٹری کورٹ میں زیر حراست افراد کو وکیل کی سہولت اور کیس کے تمام شواہد فراہم کیے جاتے ہیں؟ جس پر خواجہ حارث نے کہا کہ ملزم کو وکیل اور متعلقہ مواد فراہم کیا جاتا ہے، اور ملٹری ٹرائل میں فیئر ٹرائل کے اصولوں کو مدنظر رکھا جاتا ہے۔

عدالت کا مؤقف

کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے ملٹری کورٹس کی قانونی حیثیت اور آئینی مطابقت پر تفصیلی بحث کی۔ کیس کی مزید سماعت کل تک ملتوی کر دی گئی ہے۔

Related posts

”جی ایچ کیو حملہ کیس؛ اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کی بریت کی درخواست خارج”

admin

”پاکستان ایئرپورٹس اتھارٹی کا پہلی مرتبہ ای کچہری کا انعقاد”

admin

حکومت نے دیوالیہ ہوتی معیشت کو سنبھال لیا، عمران خان کا اعتراف

admin

Leave a Comment