Vision Media Group
اہم خبریںپاکستان

سویلین کا ملٹری ٹرائل اے پی ایس جیسے مجرموں کےلیےتھا، سب کے ساتھ وہ برتاؤ کیا جاسکتا ہے؟ جسٹس مسرت

سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں کے کیس کی سماعت

اسلام آباد میں سپریم کورٹ کے 7 رکنی آئینی بینچ نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل سے متعلق اپیل پر سماعت کی۔ کیس میں وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل دیے اور آئین کے آرٹیکل 8 کی مختلف شقوں پر روشنی ڈالی۔

جسٹس مسرت ہلالی نے سوال اٹھایا کہ کیا تمام سویلینز کے ساتھ وہی رویہ اپنایا جا سکتا ہے جو سانحہ اے پی ایس کے مجرموں کے لیے رکھا گیا؟ جسٹس جمال مندوخیل نے یہ نکتہ بھی اٹھایا کہ 9 مئی کے ملزمان کا آرمڈ فورسز سے کوئی تعلق نہیں تھا، تو کیا انہیں بھی فوجی عدالتوں میں ٹرائل کیا جا سکتا ہے؟

وزارت دفاع کے وکیل نے کہا کہ بین الاقوامی سطح پر فوجی عدالتوں کی مثالیں موجود ہیں، جنہیں پیش کیا جائے گا۔ جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ موجودہ قوانین میں ترمیم کے بعد سویلینز کے ٹرائل پر کیا اثر پڑے گا؟

ملزمان کی قید اور سہولتوں پر سوالات

کیس کے دوران جیل میں قید ملزمان کے حالات پر بھی بات ہوئی۔ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے کہا کہ ملزمان کو جیل مینوئل کے تحت سہولتیں دی جا رہی ہیں، جن میں گھر کا کھانا اور ملاقاتیں شامل ہیں۔ تاہم، حفیظ اللّٰہ نیازی نے اعتراض کیا کہ ملزمان کو قید تنہائی میں رکھا جا رہا ہے اور وکلا سے ملاقات کی اجازت نہیں دی جا رہی۔

جسٹس مسرت ہلالی نے جیلوں کے دوروں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ملٹری کورٹس سے سزا یافتہ ملزمان کو عام طور پر الگ رکھا جاتا ہے۔ جسٹس جمال مندوخیل نے قید تنہائی کو بڑی سزا قرار دیا اور سوال کیا کہ ان ملزمان کو ایسی سزا کیوں دی جا رہی ہے؟

عدالت نے مزید سماعت کل تک ملتوی کر دی

سپریم کورٹ نے جیل میں ملزمان کے حالات اور وکلا سے ملاقات کی اجازت نہ ملنے پر وضاحت طلب کر لی ہے، اور کیس کی مزید سماعت کل ہو گی۔

Related posts

"35 سالہ شادی کے بعد فردوس جمال کی اہلیہ نے خلع لے لیا، بیٹے کا حیران کن انکشاف”

admin

پنڈی ٹیسٹ: پاکستانی اسپنرز کی شاندار کارکردگی

admin

بابراعظم بھی کامران غلام کی تعریف کیے بغیر نہ رہ سکے

admin

Leave a Comment