سرحدی دراندازی پر قابو پانا ممکن نہیں، مولوی سردار احمد شکیب.
اسلام آباد: پاکستان میں تعینات افغان ناظم الامور مولوی سردار احمد شکیب نے کہا ہے کہ کچھ عناصر پاکستان میں دراندازی کرتے ہیں، لیکن یہ ہماری پالیسی نہیں۔
اسلام آباد میں انسٹیٹیوٹ آف ریجنل اسٹڈیز کے زیر اہتمام ’پاکستان، افغانستان اور وسطی ایشیاء میں اقتصادی تعلقات کا استحکام‘ کے عنوان سے منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان میں تعینات افغان ناظم الامور مولوی سردار احمد شکیب نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان رابطے کے چینلز موجود ہیں تاہم اس وقت کوئی اعلی سطح پر بات چیت جاری نہیں۔
افغان ناظم الامور نے کہا کہ پاکستان کو شاید کچھ شکایات ہیں مگر ہمیں علم نہیں کہ امن و امان کے حوالے سے پاکستان کو کیسے رضامند کریں۔
انہوں نے پاکستان کیخلاف افغان سرزمین کے استعمال کے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ یہ بالکل بھی سچ نہیں ہے یہ الزامات غلط ہیں، افغانستان اپنی سرزمین کسی کے خلاف استعمال نہیں ہونے دیتا، تاہم کچھ عناصر دراندازی کرتے ہیں، لیکن یہ ہماری پالیسی نہیں ہے، سرحدی دراندازی کوئی نئی چیز نہیں، اگر ہم اس پر قابو پانا چاہیں تب بھی یہ ناممکن ہوگا۔
سردار احمد شکیب کا کہنا تھا کہ ’کوئی افغان یہاں آ کر دہشت گردی نہیں کرتا، ہم کسی افغان کو کسی ہمسایہ ملک میں جہاد کی اجازت نہیں دیتے، اس حوالے سے باقاعدہ فتوے بھی جاری ہو چکے ہیں۔
افغان ناظم الامور نے زور دیا کہ پاکستان کے ساتھ تجارت اور سرمایہ کاری کے حوالے سے کام کررہے ہیں لیکن اقتصادی و تجارتی تعلقات کی راہ میں کچھ چیلنجز اور رکاوٹیں موجود ہیں، سرحدی راہداریوں کے ذریعہ باہمی تجارتی تعلقات جاری ہیں، سرحدی راہداریوں کی بار بار بندش، گاڑیوں کی غیر ضروری تلاشی اور کسٹمز کے معاملات جیسے مسائل کا سامنا ہے، سفارتی مذاکرات طویل المدت تجارتی تعلقات کے لیے ضروری ہیں، افغانستان وسطی سے جنوبی ایشیا کے لیے اہم راہداری ثابت ہو سکتا ہے۔
سردار احمد شکیب نے کہا کہ افغانستان پاکستان ون ڈاکیومینٹ رجیم کے نام سے نئے سرحدی قوانین کا احترام کرتے ہیں تاہم بسا اوقات یہ سرحد کی دونوں جانب رہنے والوں کے لیے مسئلہ بنتے ہیں جو 70 برس پہلے کی طرح آسان پالیسیاں چاہتے ہیں، بدقسمتی سے پاکستان کی جانب سے تجارت و ٹرانزٹ کے معاملات کو سیاسی معاملات کے ساتھ مکس کر دیا جاتا ہے، اگر مختلف معاملات کو الگ الگ رکھا جائے تو مسائل نہیں ہوں گے۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ چمن اور اسپن بولدک سمیت دیگر سرحدی تجارتی گزر گاہیں ہمارے باہمی تعلقات کو مضبوط بنائیں گی۔